۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سربراہ ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ یزید زندہ باد" کے کسی نعرے سے کسی عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔اس ملک میں تین دہائیوں تک شیعہ نسل کشی ہوتی رہی۔جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی شان اقدس میں گستاخی کی گئی لیکن ہم نے کبھی کس کے انفرادی فعل کو کسی مخصوص مکتب فکر کے ساتھ جوڑ کر کے کسی ایک مسلک پر انگلی نہیں اٹھائی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اہلسنت ہمارے بھائی ہی نہیں ہماری جان ہے۔ اربعین کے روز ہم سب نے مل کر وحدت و اخوت کا عملی مظاہرہ کرنا ہے۔ پوری دنیا دیکھے گی کہ ایک دوسروں کے ساتھ ہمارا صدیوں سے معاشرتی، سماجی اور خاندانی تعلق پہلے جیسی مضبوطی کے ساتھ اب بھی قائم ہے۔

تاریخ شاید ہے کہ شیعہ سنی ایک دوسرے کے گھروں میں پلے بڑھے ہیں۔ جو قوتیں ہمارے مذہبی اختلاف کو نفرتوں میں بدلنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ان کا مقصد بھائی کو بھائی سے لڑا کر ارض پاک کی گلی کوچوں میں تصادم کی فضا پیدا کرنا ہے۔ناموس صحابہ کے نام پر شروع ہونے والے احتجاج اب صرف تکفیریت پر ہی ختم نہیں ہو رہے بلکہ ان "منافقانہ اجتماعوں" میں مولا کائنات حضرت علی علیہ السلام کے خلاف گستاخانہ کلمات اور یزید لعین کی مدح سرائی بھی ہونی شروع ہو گئی ہے۔ان تکفیری گروہوں کا ایجنڈا کھل کر سامنے آچکا ہے۔یہی وجہ ہے سنی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے باشعور افراد نے ان سے فوراََ علحیدگی اختیار کر لی۔

انہوں نے کہا "یزید زندہ باد" کے کسی نعرے سے کسی عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔اس ملک میں تین دہائیوں تک شیعہ نسل کشی ہوتی رہی۔جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی شان اقدس میں گستاخی کی گئی لیکن ہم نے کبھی کس کے انفرادی فعل کو کسی مخصوص مکتب فکر کے ساتھ نتھی کر کے مسلک پر انگلی نہیں اٹھائی۔

ہم نے جب بھی بات کی ان تکفیریوں گروہوں اور کالعدم جماعتوں کی بات کی جو ملک کے امن اور قومی سلامتی کو نشانہ بنانے کے لیے یہود و ہنود کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔شیعہ سنی مکاتب فکر کو اپنی سوچ میں وسعت لانا ہو گی۔

مختلف ایشوز کو سطحی انداز میں سوچنے کی بجائے اس کے مختلف پہلووں کو عالمی حالات کے تناظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔شیعہ سنی طاقتوں کو ملک دشمنوں کے خلاف مضبوط ڈھال بن کر رہنا ہو گا۔اس سلسلے میں تمام نوجوان، بزرگوں، اہل قلم، مفتیان اور ہر طبقے کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .